صنعاء،6مئی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)یمن کے وزیر خارجہ عبدالملک المخلافی کا نے باور کرایا ہے کہ ان کے ملک کی حکومت یمن میں امن کو جلد از جلد یقینی بنانے کے واسطے مذاکرات کی پاسداری کر رہی ہے۔ انہوں نے امن کی تمام تر بین الاقوامی کوششوں کو مسترد کر دینے پر "باغیوں" کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ایک خصوصی انٹرویو میں برسلز کے سرکاری دورے پر آئے ہوئے المخلافی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مثبت موقف کا باغیوں کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا جو ابھی تک امن مطالبات یا امن کی بین الاقوامی کوششوں کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
یمنی وزیر خارجہ کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد کی جانب سے پیش کی جانے والی امن تجاویز میں سے کسی تجویز کو باغیوں کی جانب سے خاطر میں نہیں لایا گیا۔ المخلافی نے باغیوں کی جانب سے جنگ جاری رکھنے کی خواہش پر افسوس کا اظہار کیا۔المخلافی نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر کویت واپس لوٹنے کی امید رکھتے ہیں۔ ہمارے کویتی بھائیوں نے بھی امن معاہدے تک پہنچنے کے واسطے فریقین کے وفدوں کے کویت واپس آنے کا خیرمقدم کیا ہے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی کویت میں ہونے والی یمنی امن بات چیت کا آغاز 21 اپریل 2016 کو ہوا تھا۔ یمن کے بحران کے حل تک پہنچنے کے واسطے ہونے والے یہ مذاکرات تقریبا 4 ماہ جاری رہے۔ بات چیت میں ایک طرف سے حوثی ملیشیاؤں اور دوسری جانب صدر عبدربہ منصور ہادی کی حکومت کے نمائندوں نے شرکت کی۔عبدالملک المخلافی نے برسلز میں دو روز تک بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس کا مقصد یمن کی صورت حال کو واضح کرنا اور امن کے واسطے یمنی حکومت کی کوششوں کے لیے سپورٹ کا مطالبہ تھا۔ اس دوران بیلجیئم کے وزیر خارجہ ڈیڈیئر رینڈرز ، یورپی کمیشن کے متعدد ذمے داراناور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کی موجودگی میں المخلافی نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ حوثی ملیشیاؤں کو اسلحہ فراہم کرنے کے ذریعے یمن میں ایرانی مداخلت کی پْر زور مذمت کی جائے۔اس موقع پر یمنی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی جانب سے یمنی عوام کے واسطے پیش کی جانے والی 12.7 کروڑ ڈالر کی انسانی امداد پر اظہار تشکر کیا۔